براہوی زبان

براہوی زبان

 
ایشیا کی تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ
براہوی ایک قدیم ترین زبان ہے، ہر نئے سیکھنے والے کے لیے یہ زبان بہت مشکل ثابت ہوتی ہے، برطانیہ دور میں انگریزوں نے برصغیر کی تقریباً زبانیں سیکھ لیں لیکن جب براہوی زبان کے بارے کسی انگریز سے پوچھا گیا تو اسنے ایک ٹین کے ڈھبے میں کچھ کنکریاں ڈال کر ہلانا شروع کیا اور اس سے جو آواز نکلی اُس نے کہا کہ براہوی زبان کی مثال ایسی ہے، یہ زبان بہت وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے، کوئٹہ سے لیکر ایران کے بارڈر تک اور حب چوکی تک یہ زبان بولی جاتی ہے، جیسے یہ زبان جتنے بڑے علاقہ میں بولی جاتی ہے اسی طرح یہ اتنی ہی غیر معروف ہے، کراچی کی طرف حب چوکی کے بعد کوئی اس زبان کے بارے کچھ نہیں جانتا۔
 
تاریخ

ماہرین لسانیات براہوی زبان کی نسبت دراوڑی زبان کی طرف کرتے ہیں-اگرچہ دراوڑی زبان پاک و ہند کے وسیع رقبے میں بولی جاتی ہے- مگر ایسے تاریخی شواہد ملے ہیں جن سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہی کہ یہ زبان صرف برصغیر پاک و ہند تک ہی محدود نہیں تھی جیسا کہ‘ دراوڑی زبانیں ‘ (مطبوعہ روس) کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ان زبانوں کی جڑیں اورالی آلتانی زبانوں تک پھیلی ہوی ہیں۔اور فن لینڈ کی زبان پر پاے جاتے ہیں۔ دراوڑی زبان کی انیس بولیاں ہیں جن میں سے ایک براہوی ہے، تقریباً پانچ لاکھ افراد یہ زبان بولتے ہیں۔بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ براہوی زبان فارسی اور ہندی سے مماثلت رکھتی ہے۔ جبکہ بعض یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ براہوی زبان دراوڑی زبان سے بھی زیادہ قدیم ہے


 
 براہوی زبان بولنے والے قبائیل کے  اضلاع

براہوی زبان بلوچستان کے مندرجہ ذیل اضلاع میں بولی جاتی ہے -- آواران | پنجگور | چاغی | خاران |خضدار |قلات | کوئٹہ | مستونگ |ضلع نوشکی| ضلع بولان

[ براہوی  زبان بولنے والے قبائیل

آحمدزئی-رایسانی—بزنجو—زیری—کرد—مینگل—رخشانی—شاہوانی—دھوار—قمبرانی—نوشیروانی—بنگلزئی—لہڑی—لانگو-نیچاری-محمدشہی—محمد حسنی- سيد--سما لا نی -جتک- مير وا ڑی- قلندرانی -گرگناڑی - پرکانی-سرپرہ-رودینی-ریکی